سيرت دينی موضوعات ميں سے ايک اہم تر موضوع ہے جس ميں اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي ذاتی اور شرعی زندگی کامطالعہ کيا جاتا ہے۔ايک مسلمان ہونے کے ناطے ہماری يہ بنيادی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہميں اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي ذات، حالات، شمائل اور سيرت سے واقفيت ہونی چاہيے۔ ہر دور ميں اہل علم نے سيرت پر کتابيں لکھی ہيں۔امام محمد بن اسحاق (متوفی152ھ) کی کتاب سيرت ابن اسحاق اس موضوع پر پہلی جامع ترين کتاب شمار ہوتی ہے اگرچہ امام محمد بن اسحاق سے پہلے صحابہ وتابعين ميں سے 40 افراد کے نام ملتے ہيں جنہوں نے سيرت کے متفرق ومتنوع پہلوؤں پر جزوی بحثيں کي ہيں۔اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کي سيرت پر مختلف اعتبارات سے کام ہوا ہے جن ميں ايک اہم پہلو سيرت کا فقہی اور حکيمانہ پہلو بھی ہے يعنی فقہی اعتبار سے سيرت کو مرتب کرنا اور اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کے اعمال و افعال کی حکمتيں بيان کرنا۔ امام ابن القيم (متوفی 751ھ)کی کتاب ’زاد المعاد‘ سيرت کے انہی دو پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے مرتب کي گئی ہے۔بعض اہل علم نے ’زاد المعاد‘ کو فلسفہ سيرت کی کتاب بھی کہا ہے جبکہ بعض اہل علم کا کہنا يہ ہے کہ امام صاحب کي يہ کتاب ’عملی سيرت‘ کی ايک کتاب ہے۔ امام ابن القيم کی اس کتاب کا ايک خوبصورت اختصار شيخ محمد بن عبدا لوہاب رحمہ اللہ نے ’مختصر زاد المعاد‘ کے نام سے کيا ہے جسے سعيد احمد قمر الزمان ندوی نے اردو ترجمہ کی صورت دی ہے۔ امام ابن القيم رحمہ اللہ کی اس کتاب ميں بعض بہت ہی نادر اور قيمتی و علمی نکات بھی منقول ہو ئے ہيں جو ان کے روحانی مقام ومرتبہ پر شاہد ہيں خاص طور پر ص 350 پر نظر بد کے علاج کي بحث ارواح کی خصوصيات کے بارے عمدہ بحث کی گئی ہے۔ بلاشبہ امام صاحب کی يہ کتاب سيرت کے فقہی،علمی، حکيمانہ اور فلسفيانہ پہلوؤں کو محيط ہونے کے ساتھ ساتھ سيرت کا ايک مستند مصدر وماخذ بھی ہے جس کا اختصار افادہ عام کے ليے شيخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے کياہے