بچوں کا ذہن سفید کاغذ کی طرح ہوتا ہے۔ اس پر جو لکھیں فوراً  نقش ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچپن میں یاد کی ہوئی باتیں بڑھاپے تک محفوظ رہتی ہیں۔ عربی کا مقولہ ہے کہ کمسنی کی یاد کی ہوئی بات پتھر پر لکیر کی مانند ہوتی ہے۔ اس لیے بچوں کی یہ عمر انتہائی قیمتی ہے۔ اس سے بھرپور فائدہ اُٹھانا چاہیے۔ اسلامی عقائد، عبادات، اخلاقیات اور آداب و معاملات سے انھیں آگاہ کریں تا کہ بچپن ہی میں یہ تعلیمات ان کے قلوب و اذہان میں راسخ ہو جائیں اور وہ بڑے ہو کر سکہ بند مسلمان بنیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیں۔ یقیناً اس کے لیے ایسے لٹریچر کی ضرورت ہے جو بچوں کی ذہنی سطح کو ملحوظ رکھ کر عام فہم اسلوب میں تیار کیا گیا ہو۔ ارکان اسلام اس ضرورت کی تکمیل کی سعی جمیل ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ بچوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے کے ساتھ سچا اور باکردار مسلمان بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔